زبانیں

دوسرا ویڈیو سبق

دوسرا سبق

یسُوع کو صلیب پر کیوں مرنا پڑا؟

اس سوال کے جواب کے بغیر خُدا کی خوشخبری کوئی معنی نہیں رکھتی۔

یہ سمجھنے کا واحد طریقہ خُدا کا جواب سننا ہے۔ خُدا کہتا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے ہماری طرح کا تجربہ کرنے کا انتخاب کیا اور پھر ہمارے لیے مرنا تاکہ ہم گناہ سے آزاد ہو سکیں تاکہ ہم اس سے صلح کر سکیں، اور اس طرح وہ ہماری محبت اور لگن کو جیت سکے۔

اس نے ایسا کیوں کیا جیسا اس نے کہا تھا؟ اسلئیے کیونکہ اس نے انتخاب کیا۔

خُدا کہتا ہے کہ زندگی خون میں ہے۔ معافی تب ہی ممکن ہے جب پاک خون بہایا جائے اور صرف پاک خون ہی لا محدود زندگی دے سکتا ہے کیونکہ اُس میں موت کی لعنت نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یسُوع واحد حقیقی پاک انسان جس نے اپنی مرضی سے ہمارے لیے مرنے کا انتخاب کیا۔

خُدا وند نے پوری تاریخ میں وعدہ کیا کہ وہ ہمارے لیے مرے گا۔ جب یسُوع نے پیشینگوئیوں کو زندہ کیا تو اس نے خُدا کے وعدوں کو سچا اور قابل بھروسہ دکھایا۔ چنانچہ یسُوع نے اپنی پیدائش سے بہت پہلے لکھی گئی 300 سے زیادہ پیشین گوئیاں پوری کیں۔

آئیے ان میں سے کچھ کی فہرست کو دیکھیں جو یسُوع نے مرنے کا انتخاب کر کے حاصل کیا۔

  1. وہ ہمیں خُدا کے پاس لانے کے لیے مرا۔
  2. اس کی رُوح نے ہمیں زندگی بخشی۔ جیسا کہ ہم اپنی برائی سے مرتے ہیں ہم اس کی روح کے ذریعہ زندہ ہوتے ہیں۔
  3. اسے ہمارے گناہ کے لیے مارا پیٹا گیا اور اس کی سزا سے ہمیں آرام ملتا ہے اور شفا ملتی ہے۔
  4. اُس نے پیشنگوئیوں کی فرمانبرداری کی۔
  5. اس نے ہمارا قرض خُدا کو ادا کیا جب وہ صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا گیا اور خُدا کی انصاف پسندی کو پورا کردیا۔
  6. اسے چھوڑ دیا گیا تھا تاکہ ہمارا استقبال کیا جا سکے۔
  7. اس نے اپنی جان رضاکارانہ طور پر دی تاکہ ہم اُسکی زندگی کو حاصل کر سکیں۔ اس طرح وہ ایک بدلی ہوئی زندگی کی پیشکش کرتا ہے۔
  8. بے لوث محبت کی ایک مثال قائم کی ہے اب ہمیں بُلاتا ہے اور پاک کرتا ہے۔
  9. اس نے ہماری لعنت کو صلیب پر لٹکا کر لیا تاکہ ہم برائی کی غلامی کی لعنت سے آزاد ہو سکیں۔
  10. آدم نے جو توڑا اسے اس نے ٹھیک کیا۔ آدم پہلا انسان تھا جسکو تخلیق کیا گیا تھا، بُری فطرت کے بغیر پیدا ہوا تھا لیکن اُس کے بُرے اعمال نے دنیا میں موت کو جنم دیا۔ یسُوع بُر ی فطرت کے بغیر پیدا ہوا تھا لیکن اس کی بے گناہ رضاکارانہ موت نے دنیا کو زندگی بخشی۔
  11. وہ ابتدا اور انتہا ہے اس لیے ساری زندگی اس کے گرد گھومتی ہے۔
  12. اس نے موت کا مزہ چکھا تاکہ ہم زندگی کا مزہ چکھ سکیں۔ اگرچہ اسے ضرورت نہیں تھی لیکن اس نے یہ ظاہر کرنے کے لیے ہر چیز کا تجربہ کیا کہ اسے ہر چیز پر اختیار ہے۔
  13. وہ سب سے بڑا خادم تھا اس نے اپنی جان ان لوگوں کے لیے دے دی جو اس سے نفرت کرتے تھے۔ اس میں وہ اپنی محبت کو کسی بھی دوسرے عمل سے زیادہ گہرائی سے ظاہر کرتا ہے۔
  14. اس کا کامل خون ہماری بیماری کو شفا دیتا ہے اور ہمیں زندگی دیتا ہے جو ختم نہیں ہوتی۔

کامیابیوں اور وعدوں کا کیا ہی شاندار مجموعہ وہ ہمارے لیے کیا معنی رکھتے ہیں؟

خُدا کہتا ہے کہ جب ہم یقین کرتے ہیں کہ یسُوع مر گیا اور ہمارے لیے سب کچھ کیا تو ہمیں اُن انعامات کا تجربہ ہوتا ہے جو اُس نے کمائے تھے۔ یسُوع نے ہماری لعنت لے لی تاکہ ہم برائی کی لعنت سے آزاد ہو جائیں۔ یہ وعدہ ہمیں یہ اعتماد دیتا ہے کہ جیسے ہی ہم اس میں اپنی زندگی اور خوشی پاتے ہیں وہ ہمیں برائی میں ملوث ہونے کی بجائے اس سے محبت کرنے اور اس کی اطاعت کرنے کی طاقت دیتا ہے۔

جب ہم بُری عادتوں کو دیکھتے ہیں تو ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ یسُوع نے ہمارا قرض ادا کیا تاکہ خُدا ہمیں پاک کر سکے۔ یہ وعدہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ کوئی چیز ہمیں اس سے باز نہیں رکھ سکتی۔

ہم خُدا کے فضل سے بچائے گئے ہیں نہ کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں اس سے اس لیے ہم اپنی صلاحیتوں پر فخر نہیں کر سکتے۔ پھر بھی ہماری زندگیوں میں تبدیلی وہی ہے جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ہمارا خُدا پر بھروسہ اور اس کے لیے محبت حقیقی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر ایک آدمی کہتا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے لیکن وہ اسے اولیت نہیں دیتا اور اس کے ساتھ پیار سے پیش آتا ہے تو وہ ثابت کر رہا ہے کہ وہ واقعی اس سے محبت نہیں کرتا۔ اس کا طرزِ زندگی اس کے الفاظ کو بے معنی بنا دیتا ہے خواہ وہ اس سے بہت پیار محسوس کرے۔

ہمارا بھروسہ اس پر ہے کہ خُدا کون ہے اور جو وہ وعدہ کرتا ہے ہمیں وہ وجوہات اور طاقت فراہم کرتا ہے جس کی ہمیں زندگی گزارنے کے لیے وہ ہم سے مطالبہ کرتا ہے۔ بائبل کہتی ہے کہ یہ روح القدس کے ذریعے ہوتا ہے اور یہ کہ روح القدس ہماری ضمانت (ثبوت) ہے کہ ہم یسُوع سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی قربانی کی وجہ سے راستباز ٹھہرائے جاتے ہیں۔

یسُوع پر ہمارا بھروسہ ہمیں یہ ثابت کرنے کی طاقت دیتا ہے کہ ہم ایک پاکیزہ زندگی گزار کر ہم ایک مسیحی کے طور پر کیسے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کامل ہوں گے، لیکن اگر ہم مسیحی ہیں، تو خُدا ہمیں کامل کر رہا ہے۔

اور اگر ہم وفادار رہیں گے تو ہم اگلی زندگی میں بالکل کامل ہو جائیں گے۔

یسُوع نے کہا کہ ہم انگور کے درخت کی شاخوں کی طرح ہیں۔ جب ہم اُس کے بن جاتے ہیں تو ہم اُس کی زندگی میں انگور کے درخت کی شاخ کی طرح پیوست ہیں۔ اس کی جڑیں ہمیں خوراک دیتی ہیں اور خُدا کے ساتھ قائم رہنے کے ساتھ بڑھنے میں ہماری مدد کرتی ہیں۔ ہمیں چھانٹتا ہے تاکہ ہم اچھے پھل پیدا کریں۔ وہ پھل جو وہ ہم میں پیدا کرتا ہے وہ یہ ہیں محبت، خوشی، اطمینان، صبر، مہربانی، نیکی، حلم، ایمانداری، اورپرہیزگاری ۔

اگر ہماری زندگیاں خُدا کے روح سے اور یسُوع مسیح کے کفارہ بخش موت پر ایمان لانے سے بدلتی ہیں تو ہماری زندگیوں میں تبدیلی اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ ہمارا عقیدہ حقیقی ہے۔ یہ وعدے ہمیں یقین دلاتے ہیں کہ اس نے اپنی موت سے جو کچھ پورا کیا وہ ہمارے لئے کیا ہے۔

ہم روح کے پھل سے نہیں بچائے گئے ہیں۔ اگر ہم ضبط نفس کی مشق کرتے ہیں اور اطمینان رکھتے ہیں تو یہ ہمیں نہیں بچا سکتا۔ لیکن اگر ہم بے نتیجہ زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں سوال کرنا چاہیے کہ کیا ہم مسیحی ہیں؟

اس کا خون پانی ہے اور ہماری زندگی شاخیں ہیں۔ مضبوط اور بالغ ہونے کے لیے بیٹے کی روشنی میں وقت گزاریں۔

گہرے طور پر دیکھئے::

یسعیاہ 52: 13 ؛ 53: 12 کو پڑھیں، پیشن گوئی کا ایک حصہ جو یسُوع کے مصلوب ہونے سے تقریباً 700 سال پہلے لکھا گیا تھا۔ پھر یوحنا 19: 16- 42 کو پڑھیں۔ ان حصوں کے بارے میں اپنے خیالات اور سوالات لکھیں اور کسی دوسرے مسیحی کے ساتھ شئیر کریں۔ یہ خیال کہ یسُوع آپ کو شفا دینے کے لیے مر گیا آپ کو جذباتی طور پر کیسے متاثر کرتا ہے؟